پاکستان اور بھارت کے مابین جاری کشیدگی کے باعث، پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی نے ایک بار پھر لاہور کی فضائی حدود کو تجارتی اور نجی پروازوں کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس اچانک فیصلے سے فضائی سفر کرنے والے مسافروں اور ایئر لائنز کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، ابتدائی طور پر جب دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہوئے تھے، تو لاہور کی فضائی حدود سمیت ملک بھر کی فضا ئی حدود کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم، کچھ عرصے بعد جب صورتحال میں قدرے بہتری آئی، تو فضائی آپریشن کو مرحلہ وار بحال کر دیا گیا تھا۔ لیکن اب، ایک نئی پیش رفت کے تحت، لاہور کی فضائی حدود میں مخصوص فضائی گزرگاہوں، جن میں خاص طور پر J165، J139 اور J186 شامل ہیں، کو دوبارہ بند کر دیا گیا ہے۔
ایئرپورٹ حکام کی جانب سے اس بندش کی باضابطہ وجہ اگرچہ “آپریشنل وجوہات” بتائی گئی ہے، لیکن موجودہ علاقائی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس فیصلے کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اقدام احتیاطی تدابیر کا حصہ ہو سکتا ہے۔
اس تازہ ترین بندش کے نتیجے میں لاہور کے علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترنے والی اور یہاں سے پرواز بھرنے والی متعدد پروازیں متاثر ہوں گی۔ اطلاعات کے مطابق، کئی بین الاقوامی اور ملکی پروازوں کا رخ اب اسلام آباد کے بینظیر بھٹو بین الاقوامی ہوائی اڈے یا کراچی کے جناح بین الاقوامی ہوائی اڈے کی طرف موڑا جا سکتا ہے۔ مسافروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنی پروازوں کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں متعلقہ ایئر لائنز سے مسلسل رابطے میں رہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل جاری کیا گیا 48 گھنٹوں کی فضائی حدود کی بندش کا نوٹس بعد میں واپس لے لیا گیا تھا۔ تاہم، اب جاری کیا گیا نیا نوٹس فوری طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے اور موجودہ اطلاعات کے مطابق یہ بندش کم از کم 24 گھنٹوں تک جاری رہے گی۔ حکام صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور آئندہ کے فیصلے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں گے۔
دوسری جانب، اسلام آباد اور کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر فضائی آپریشن معمول کے مطابق جاری ہیں۔ ان ہوائی اڈوں پر کسی قسم کی بندش یا تعطل کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
مسافروں کو ایک بار پھر مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ہوائی سفر شروع کرنے سے پہلے اپنی متعلقہ ایئر لائن سے اپنی پرواز کے شیڈول کی تصدیق کر لیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔ ایئر لائنز کی جانب سے بھی مسافروں کو تازہ ترین معلومات فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔